اصل مُواجَھَہ شریف کس طرف ہے؟
اب سراپا ادب بنے زیرِقِندیل اُن چاندی کی کیلوں کے سامنے جو سُنَہری جالیوں کے دروازۂ مبارَکہ میں اوپر کی طرف جانِبِ مشرِق لگی ہوئی ہیں قبلے کو پیٹھ کیے کم ازکم چار ہاتھ(یعنی تقریباً دو گز)دُور نماز کی طرح ہاتھ باندھ کرمحبوب ِربِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ انور کی طرف رُخ کر کے کھڑے ہوں کہ ’’فتاوی عالمگیری‘‘وغیرہ میں یہی ادب لکھا ہے کہ یَقِفُ کَمَا یَقِفُ فِی الصَّلٰوۃِ یعنی’’ سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربار میں اس طرح کھڑا ہو جس طرح نماز میں کھڑا ہوتا ہے۔‘‘ یاد رکھئے! سرکارِنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے مزارِپُرانوار میں عین حیاتِ ظاہِری کی طرح زندہ ہیں اور آپ کو بھی دیکھ رہے ہیں بلکہ آپ کے دل میں جو خیالات آرہے ہیں اُن پربھی مُطَّلع یعنی آگاہ ہیں۔خبردار !جالی مبارک کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے سے بچئے کہ یہ خِلافِ ادب ہے کہ ہمارے ہاتھ اِس قابِل ہی نہیں کہ جالی مبارک کو چھُو سکیں۔لہٰذا چارہاتھ (یعنی تقریباًدوگز)دور ہی رہیے۔کیا یہ کم شَرَف ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کو اپنے مُواجَھَۂ اقدس کے قریب بلایااوریقینا رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نگاہِ کرم اب خُصوصیت کے ساتھ آپ کی طرف ہے۔ ؎
دیدارکے قابل توکہاں میری نظرہے
یہ تیری عنایت ہے کہ رُخ تیراادھرہے
Comments