طوافِ زیارت

طوافِ زیارت

*:طوافِ ز یارت حج کا دوسرا رکن ہے،*:طوافِ زیارت دسویں ذُوالحجہ کو کر لینا افضل ہے ۔اگر یہ طواف دسویں کو نہیں کرسکے تو گیارہویں اور بارہویں کو بھی کر سکتے ہیں مگربارہویں کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے لازِماً کرلیجئے*: طوافِ زیارت کے چار پھیرے کرنے سے پہلے بارہویں کا سورج غروب ہو گیا تو دم واجب ہو جائے گا*:ہاں اگرعورت کوحیض یانفاس آگیااوربارہویں کے بعد پاک ہوئی تواب کرلے اس وجہ سے تاخیر ہونے پر اس پردَم واجِب نہیں۔*:حائِضہ کی نِشَست محفوظ ہو اور طوافِ زیارت کا مسئلہ ہو تو ممکِنہ صورت میں نِشَست مَنسُوخ کروائے اور بعدِ طہارت طَوافِ زِیارت کرے۔ اگر نِشَست مَنسُوخ کروانے میں اپنی یا ہمسفروں کی دُشواری ہو تو مجبوری کی صورت میں طَوافِ زِیارت کرلے مگر بَدَنہ یعنی گائے یا اُونٹ کی قربانی لازِم آئے گی اور توبہ کرنا بھی ضَروری ہے کیونکہ جَنابَت کی حالت میں مسجِد میں داخِل ہونا گُناہ ہے۔ اگر بارہویں کے غُروبِ آفتاب تک طہارت کر کے طَوافُ الزِّیارۃ کا اِعادہ کرنے میں کامیابی ہوگئی تو کَفّارہ ساقِط ہوگیا اور بارہویں کے بعد اگر پاک ہونے کے بعد موقع مِل گیا اور اِعادہ کرلیا تو بَدَنہ ساقِط ہوگیا مگر دَم دینا ہوگا۔

Share