اِحرام
جب حج یا عُمرہ یا دونوں کی نیَّت کرکیتَلْبِیَہ پڑھتے ہیں تو بعض حَلال چیزیں بھی حرام ہوجاتی ہیں ،اِس کو ’’اِحرام‘‘کہتے ہیں اورمَجازاً اُن بِغیر سِلی چادروں کو بھی اِحرام کہا جاتا ہے جنھیں مُحرِم استِعمال کرتا ہے۔(رفیق الحرمین، ص۵۸)
احرام میں دن گزارنے والے کی فضیلت
دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو بندہ احرام کی حالت ميں دن گزارتا ہے سورج ڈوبتے وقت اس کے گناہ اپنے ساتھ ہی لے جاتا ہے۔(التر غیب والترھیب ،کتاب الحج ، باب الترغیب فی الاحرام والتلبیۃ۔۔۔۔الخ، الحدیث: ۱۷۵۲ ،ج ۲ ، ص ۸۷)
احرام کے آداب
(حاجی کوچاہے کہ)احرام باندھنے سے پہلے اچھی طرح غسل کرے، احرام کی چادروں کی پاکیزگی وصفائی کاخیال رکھے، خوشبو لگائے،مفلس وتنگ دست کی مددکرے، دل میں خوفِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ رکھتے ہوئے تلبیہ([1]) کہے، اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے تلبیہ کے جواب کی حلاوت ومٹھاس محسوس کرتے ہوئے بلند آوازسے تلبیہ کہے ،کعبہ مشرفہ کی حرمت وتعظیم مد ِنظررکھتے ہوئے طواف کرے، رضائے الہٰی عَزَّوَجَلَّ طلب کرتے ہوئے صفاومروہ کی سعی کرے، قیامت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے وقوفِ عرفہ کرے، رحمتِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ کی اُمید رکھتے ہوئے مُزْدَلِفہ میں حاضر ہو اور ( جہنم سے) آزادی کومد ِ نظررکھتے ہوئے(منیٰ میں) حلق کروائے، گناہوں کاکفارہ خیال کرتے ہوئے قربانی کرے، اطاعتِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ بجالاتے ہوئے رمئ جمرات کرے(یعنی ’’شیطانوں‘‘کو کنکریاں ما رے)، پل صراط کو پیشِ نظررکھتے ہوئے طوافِ زیارت کرے اگرچہ یہاں(یعنی خانۂ کعبہ میں)کوئی تیز دھار چیز نہیں، حقیقی ندامت اور دل میں بار بار حاضر ہونے کی تڑپ لئے واپس پلٹے۔(آدابِ دین، ص۳۹)
[1] ۔۔تلبیہ کے الفاظ یہ ہیں: لَبَّیْک ؕ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک ؕ لَبَّیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْک ؕ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ؕ لَاشَرِیْکَ لَک۔(لباب الاحیاء،الباب السادس فی اسرارالحج ومافیہ،ص۹۰مطبوعہ دارالبیروتی)
Comments