مَکَّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی حاضری
حَرَم جب قریب آئے تو سر جُھکائے، آنکھیں شرمِ گناہ سے نیچی کئے خُشُوع وخُضُوع کے ساتھ اِس کی حد میں داخِل ہوں، ذِکْر و دُرُود اورلَبَّیْک کی خُوب کثرت کیجئے اور جُوں ہی ربُّ الْعٰلَمِین جَلَّ جَلَالُہٗ کے مقدَّس شہر مَکَّۂ مکرَّمہ پر نظر پڑے تو یہ دُعا پڑھئے:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِّیْ قَرَارًا وَّ ارْزُقْنِیْ فِیْہَا رِزْقًـا حَلَالًا ط
مَکَّۂ مُعَظَّمہ پہنچ کر ضَرورتاً مکان اور حِفاظتِ سامان وغیرہ کا انتظام کرکے’’لَبَّیْک‘‘ کہتے ہوئے ‘‘بابُ السَّلام’’پر حاضِر ہوں اور اُس دروازۂ پاک کو چُوم کر پہلے سیدھا پاؤں مسجدُ الحرام میں رکھ کرہمیشہ کی طرح مسجِد میں داخلے کی دعا پڑھئے:
بِسْمِ اللّٰہِ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ط اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْۤ اَبْوَابَ رَحْمَتِكَط
مَکّۃُ المکرَّمہ میں محتاط رہئے!:
مَکّۃُ المکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں ہر دَم رَحمتوں کی چھما چھم بارِشیں برستی ہیں، لُطف وکرم کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا، مانگنے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا۔ حرمِ مکّۂ مکرَّمہ میں ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے مگر یہ بھی یاد رہے کہ وہاں کا ایک گناہ بھی لاکھ گُنا ہے۔ افسوس صد کروڑ افسوس! یہ جاننے کے باوُجود بھی بِلا تکلُّف گناہوں کا اِرتکِاب کیا جاتا ہے، مَثَلاً45 ڈگری کے زاوِیے کے اندر اندرقِبلہ رُخ یا قبلے کو پیٹھ کئے اِستِنجا کرنا حرام ہے، نیز بدنِگاہی، داڑھی مُنڈانا، غیبت، چغلی، جھوٹ ، وعدہ خِلافی، بِلا وجہِ شَرْعی مسلمان کی دِل آزاری، غصّے کا گناہ بھرانفاذ، اِیذادِہ تَلْخ کلامی وغیرہا جَرائم کرتے وَقت اکثر لوگوں کویہ اِحساس تک نہیں ہوتا کہ ہم جہنَّم کا سامان کر رہے ہیں۔ آہ! حَرَمِ مکّۂ پا ک زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں اگر صِرْف ایک بار جھوٹ بول لیا، بِلا اجازتِ شَرْعی کسی ایک فرد کی دِل آزاری کرڈالی، ایک مرتبہ غیبت یا چُغلی کا اِرتکِاب کیا تو کسی اور مقام پر گویا ایک ایک لاکھ بار یہ گناہ صادِر ہوئے! شاید وطن میں زندَگی بھر بھی کوئی یہ گناہ لاکھ لاکھ بار نہ کر پائے! اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وطن میں گناہ کرلیا جائے،یقیناوطن میں گناہ کرنا بھی عذابِ نار کا حقدار بناتا ہے، بے شک آگ کی معمولی سی چنگاری بڑے سے بڑا گودام پھونک دینے کیلئے کافی ہے۔(عاشقانِ رسول کی 130 حکایات مع مکہ مدینہ کی زیارتیں، ص۱۸۶ تا ۱۹۵)
نوٹ:مزید معلومات کے لئے’’رفیق الحرمین‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔
Comments