دورانِ حج و عمرہ پڑھی جانے والی دعائیں
پیارے اسلامی بھائیو!
دُعا ،اللہ رب العزت جل وعلا سے
مناجات کرنے، اس کی قربت حاصل کرنے، اس کے فضل وانعام کے مستحق ہونے اور بخشش و
مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت آسان اورمجرب ذریعہ ہے۔ اسی طرح دعا پیارے
مصطفی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
متوارث سنت، اللہ
رب
العزت جل وعلا کے پیارے بندوں کی متواترعادت، درحقیقت عبادت بلکہ مغزِ عبادت اورگنہگار
بندوں کے حق میں اللہ رب العزت جل وعلا کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت و سعادت ہے۔
دُعا کی اہمیت ا ور
وقعت کا اندازہ خود قرآن پاک میں اللہ رب العزت جل وعلا کے ارشاد: اُدْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ
لَكُمْؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ
جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ[1]اوراُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا
دَعَانِۙ-فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ[2]فرمانے،
اور عالمین پر نہایت ہی رؤ ف ورحیم رسول کریمصَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پیدا ہوتے ہی اپنی
امت کے حق میں ’’ربّ ھب لي أمّتي[3]‘‘
فرمانے ، روزِ محشر بھی’’أنا لھا[4]‘‘
پُکارنے پھر بارگاہِ رب العزت میں سر بسجود رِہ کر اُمت کی شفاعت فرماکر بخشوانے
اور احادیثِ مبارکہ میں بار بار ترغیب دلانے اور نہ مانگنے کی صورت میں ربِّ جلیل
کا نہایت سخت حکم: ’’من لا یدعوني أغضب علیہ[5]‘‘سنانے
سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
رئیس المتکلمین مولانا نقی علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اِرشاد
فرماتے ہیں :
اے عزیز! دعا ایک عجیب
نعمت اور عمدہ دولت ہے کہ پروردگار تَقَدَّسَ وَتَعَالٰی نے اپنے بندوں کو کرامت
فرمائی اور اُن کو تعلیم کی،حلِ مشکلات میں اس سے زیادہ کوئی چیز مؤثر نہیں، اور
دفعِ بلا وآفت میں کوئی بات اس سے بہتر نہیں۔
چنانچہ دعا کے اس قدر مفید
اور نفع بخش ہونے کے باوجود اس سے استفادہ اسی صورت میں ممکن ہے جبکہ اس کے شرائط
و آداب بھی ملحوظِ خاطر رہیں ورنہ عین ممکن ہے کہ دعا کرنا فائدہ مند نہ ہو۔
سورۂ مومن کی آیت
کریمہ نمبر۶۰کے تحت صدر الافاضل، بدر الاماثل سید
مولانا نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی بیان کردہ تفسیرسے
ایک نہایت جامع اقتباس ملاحظہ فرمائیں:
اللہ تعالیٰ بندوں کی
دعائیں اپنی رحمت سے قبول فرماتا ہے اور ان کے قبول کے لیے چند شرطیں ہیں: ایک
اخلاص دعا میں، دوسرے یہ کہ قلب غیر کی طرف مشغول نہ ہو، تیسرے یہ کہ وہ دعا کسی
امرِ ممنوع پر مشتمل نہ ہو ،چوتھے یہ کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت پر یقین رکھتا ہو،
پانچویں یہ کہ شکایت نہ کرے کہ میں نے دعا مانگی قبول نہ ہوئی جب ان شرطوں سے دعا
کی جاتی ہے قبول ہوتی ہے حدیث شریف میں ہے کہ دعا کرنے والے کی دعا قبول ہوتی ہے
یا تو اس کی مراد دنیا ہی میں اس کو جلد دے دی جاتی ہے یا آخرت میں اس کے لیے
ذخیرہ ہوتی ہے یااس سے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیا جاتا ہے۔(خزائن
العرفان ، ص۷۵۴، مطبوعہ مرکز اہلسنّت برکات رضا، ہند)(ماخوذ از: فضائلِ دعا،
ص۳۰)
مناسکِ حج وعمرہ کے
درمیان درج ذیل مقامات پر یہ دعائیں خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھیں۔
· چلتے وقت کی دُعا ۔
· ۔ رَیل
یا بس یا کار وغیرہ میں پڑھنے کی دعا
· ۔ ہوائی جہاز کے گرنے اور جلنے سے امن میں رہنے کی
دعا
· ۔ منزِل پر اُترنے کے بعد پڑھنے کی دُعا
· ۔ دشمن کے خوف کے وقت پڑھنے کی دُعا
· ۔ گمشدہ چیز کے ملنے کی دُعا ۔ حجّ کی نیَّت
· ۔ عمرے کی نیّت ۔ حجّ ِ قِران کی نیَّت ۔ لَبَّيك
· ۔ مَکَّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ
تَعْظِیْماً کی حاضری کی دعا
· ۔ مسجِد میں داخلے کی دعا پڑھئے
· ۔ کَعْبہ مشرَّفہ پر پہلی نظر،
· ، حجر اسود کو بوسا دیتے وقت کی دعا
· ، پہلے چکر کی دعا ، دعائے قراٰ نی
· ، دوسرے چکر کی دعا ،
· ، چوتھے چکر کی دعا
· ، چھٹے چکر کی دعا
· ، مزدلفہ سے منیٰ جاتے ہوئے راستے میں پڑھنے کی دعا ،
· مِنیٰ شریف نظر آتے ہی دُرودشریف پڑھ کر یہ دعا
پڑھئے
،
· حَلْق یا تَقصِیر کے دَوران کی تکبیر ،
· ، مُلْتَزَم کی حاضِری ،
· ، مقام ملتزم پر پڑھنے کی دعا
· ، آبِ زم زم پی کر یہ دعا پڑھئے ،
· ، بارگاہِ رسالت میں سلام عرض کیجئے ،
· صدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی
خدمت میں سلام
· ، اِعتِکاف کی نیّت ،
· فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی
خدمت میں سلام ،
· دوبارہ شیخین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا
کی خدمت میں سلام ، جالی مبارکہ کے سامنے رُو برو پڑھنے کا ورد ،
· اہلِ بقیع کو سلام عرض کیجئے ،
· الوداعی حاضری ،
· کوہِ صَفا کی دعا ،
· جنّت المعلٰی ،
· سعی کی نیت ،
· سیِّدُنا حمزہ کی خدمت میں سلام
· ، سبز میلوں کے درمیان پڑھنے کی دعا ،
· شہدائے اُحد کو مجموعی سلام ،
[1] ۔۔۔مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر
کرتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہو کر۔(پ۲۴، المؤمن: ۶۰)یہاں
عبادت سے مُراد دُعا ہے۔(فضائل دعا، ص۴۸)
[2] ۔۔۔میں دعا مانگنے والے کی دعا قبو ل کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔(پ۲، البقرۃ: ۱۸۶)(فضائل دعا، ص۴۸)
[3] ۔۔۔ یعنی:خدایا میری امت کو میرے واسطے بخش دے۔(الکلام الأوضح في تفسیر
سورۃ الم نشرح،موسوم بہ، انوار جمال مصطفٰی، ص۱۰۴)
[4] ۔۔۔یعنی:میں اس کام کیلئے ہوں یعنی تمہاری شفاعت
میرے ذمہ ہے۔(صحیح
البخاري، کتاب التوحید، باب کلام الرب عزوجل... إلخ، الحدیث: ۷۵۱۰، ج۴، ص۵۷۷)
[5] ۔۔۔یعنی: جو مجھ سے دعا نہ کریگا میں اُس پر غضب
فرماؤں گا۔(کنز
العمال، الحدیث: ۳۱۲۴، الجزء الثاني، ج۱، ص۲۹)
Comments