حج کی قسمیں اور نیتیں

حَجّ کی قسمیں

حج کی تین قسمیں ہیں :(۱) قِران(۲) تَمَتُّع (۳) اِفراد

حجِّ قِران

یہ سب سے افضل ہے،یہ حج ادا کرنے والا ’’قارِن‘‘کہلاتا ہے ۔اس میں عمرہ اور حج کا اِحرام ایک ساتھ باندھا جاتا ہے مگرعمرہ کرنے کے بعد قارِن ’’حَلْق‘‘یا’’قَصر ‘‘ نہیں کرواسکتابلکہ بدستور اِحرام میں رہے گا۔ دسویں یاگیارہویں یا بارہویں ذُوالحجہ کو قربانی کرنے کے بعد ’’حَلْق‘‘یا’’قصر‘‘ کرواکے اِحرام کھول دے۔

حجِّ تَمتُّع ( ۔تَمَتْ ۔تُع)

یہ حج ادا کرنے والا’’ مُتَمَتِّع‘‘(مُ۔ تَ ۔ مَتْ ۔ تِع) کہلاتا ہے۔پاکستان اور ہندوستان سے آنے والے عموماً تَمَتُّع ہی کیا کرتے ہیں ۔ اس میں آسانی یہ ہے کہ اس میں عمرہ تو ہوتا ہی ہے لیکن عمرہ اداکرنے کے بعد’’حَلْق‘‘یا’’قصْر‘‘کرواکے اِحرام کھول دیا جاتا ہے اورپھر آٹھ ذُوالحجہ یااس سے قبل حج کا اِحرام باندھا جاتا ہے۔

حجِّ اِفراد

اِفراد کرنے والے حاجی کو’’مُفْرِد‘‘کہتے ہیں۔اس حج میں ’’عمرہ‘‘شامل نہیں ہے۔ اس میں صِرْف حج کا’’اِحرام‘‘باندھا جاتاہے۔اہلِ مکّہ اور’’حِلّی‘‘یعنی مِیقات اور حُدُودِحرم کے درمیان میں رہنے والے باشِندے(مَثَلاََ اہلیانِ جدّہ شریف)’’حجِّ اِفراد‘‘کرتے ہیں۔(دوسرے مُلک سے آنے والے بھی’’اِفراد ‘‘ کر سکتے ہیں)

حجّ ِ قِران کی نیَّت

قارِن عمرہ اور حج دونوں کی ایک ساتھ نیّت کرے گا چُنانچِہ وہ احرام باندھ کر اس طرح نیّت کرے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ فَیَسِّرْھُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَامِنِّی ط نَوَیْتُ الْعُمْرَۃَوَالْحَجَّ وَ اَحْرَمْتُ بِہِِمَامُخْلِصًا لِلّٰہِ تَعَالٰی ط

ترجمہ:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں عمرہ اورحج دونوں کاارادہ کرتاہوں توانہیں میرے لئے آسان کر دے اورانہیں میری طرف سے قبول فرما، میں نے عمرہ اورحج دونوں کی نیت کی اورخالصۃ ً اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے ان دونوں کا اِحرام باندھا۔

مَدَنی پھول

نیّت دل کے ارادے کوکہتے ہیں ،زَبان سے بھی کہہ لیں تواچّھاہے ،عَرَبی میں نیّت اُسی وَقت کارآمدہوگی جبکہ ان کے معنیٰ سمجھ آتے ہوں ورنہ اُردو میں کرلیجئے ،ہرحال میں دل میں نیّت ہوناشرط ہے۔

نوٹ:مزید معلومات کے لئے’’رفیق الحرمین‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔

Share