بابُ  الْبَقیع پر حاضر ہوں

بابُ الْبَقیع پر حاضر ہوں

سراپا ادب و ہوش بنے، آنسو بہاتے یا رونا نہ آئے تو کم از کم رونے جیسی صورت بنائے بابُ الْبَقیع پر حاضر ہوں اور’’ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ‘‘عرض کر کے ذرا ٹھہر جائیے۔ گویا سرکارِ ذی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے شاہی دربار میں حاضِری کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ اب ’’بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم‘‘پڑھ کر اپنا سیدھاقدم مسجد شریف میں رکھئے اور ہَمہ تَن ادب ہو کر داخلِ مسجد ِنبوی علٰی صاحِبِہا الصلوٰۃ والسَّلامہوں۔ اِس وقت جوتعظیم وادب فرض ہے وہ ہر مؤمن کادل جانتا ہے۔ ہاتھ، پاؤں ، آنکھ، کان،زبان،دل سب خیالِ غیر سے پاک کیجئے اور روتے ہوئے آگے بڑھئے۔نہ اِردگِردنظریں گھمائیے،نہ ہی مسجد کے نقش ونِگار دیکھئے ، بس ایک ہی تڑپ ایک ہی لگن ایک ہی خیال ہو کہ بھاگا ہوا مُجرِم اپنے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہِ بے کس پناہ میں پیش ہونے کے لیے چلا ہے۔

چلا ہوں ایک مُجرِم کی طرح میں جانبِ آقا

نظر شرمندہ شرمندہ، بدن لرزیدہ لرزیدہ

اگر مکروہ وقت نہ ہو اور غَلَبۂ شوق مُہْلَت دے تو دودورکعت تَحِیَّۃُ المسجد وشکرانۂ بارگاہِ اقدس ادا کیجئے۔

اب ادب وشوق میں ڈوبے ہوئے گردن جھکائے آنکھیں نیچی کیے،آنسو بہاتے ، لرزتے، کانپتے، گناہوں کی ندامت سے پسینہ پسینہ ہوتے ،سرکارِنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فضل و کرم کی اُمّیدرکھتے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قَدَمَینِ شَرِیْفَیْن کی طرف سے سُنہری جالیوں کے رُو بُرومُواجَہَہ شریف میں حاضِر ہوں ۔

Share

Comments