ہوائی جہاز کے گرنے اور جلنے سے امن میں رہنے کی دعا

ہوائی جہاز کے گرنے اور جلنے

سے امن میں رہنے کی دعا

ہوائی جہاز میں سُوار ہو کراوَّل آخِر دُرُود شریف کے ساتھ یہ دعا ئے مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پڑھئے:

اَللّٰهُمَّ اِ نِّیْۤ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْھَدْمِ وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ التَّرَدِّیْ ط وَاَعُوْذُبِكَ مِنَ الْغَرَقِ وَ الْحَرَقِ وَ الْھَرَمِ وَ اَعُوْذُبِكَ اَنْ یَّتَخَبَّطَنِیَ الشَّیْطٰنُ عِنْدَ الْمَوْتِ ط وَ اَعُوْذُبِكَ اَنْ اَمُوْتَ فِی سَبِیْلِكَ مُدْبِرًا وَ اَعُوْذُبِكَ اَنْ اَمُوْتَ لَدِیْغًا ط

ترجَمہ: یااللہ عَزَّ وَجَلَّ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ، عمارت گرنے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں بلندی سے گرنے اور تیری پناہ چاہتا ہوں ڈوبنے جلنے اوربڑھاپے[1]سے اور تیری پناہ طلب کرتا ہوں اس سے کہ شیطان مجھے موت کے وَقت وَسوَسے دے اور تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ تیری راہ میں میں پیٹھ پھیرتا مر جاؤں اور تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ سانپ کے ڈسنے سے انتقال کروں ۔

بُلند مَقام سے گرنے کو تَرَدِّیْ اورجلنے کوحَرَق کہتے ہیں ۔حُضُورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ دعا مانگا کرتے تھے ۔یہ دُعا طَیّارے کیلئے مخصوص نہیں ، چُونکہ اِس دُعامیں ’’بلندی سے گرنے‘‘ اور ’’جلنے‘‘ سے بھی پناہ مانگی گئی ہے اور ہوائی سفر میں یہ دونوں خطرات موجود ہوتے ہیں لہٰذا اُمّید ہے کہ اِسے پڑھنے کی بَرَکت سے ہوائی جہاز حادِثے سے محفوظ رہے۔


[1] ۔۔۔ یعنی ایسے بڑھاپے سے جس سے زندگی کا اَصل مقصود فوت ہو جائے یعنی عِلْم و عمل جاتے رہیں ۔(مراٰۃ ج۴ ص۳)

Share

Comments