مدینے کی حاضری

مدینے کی حاضری

مدینے کا سفر ہے اور میں نَمدیدہ نَمدیدہ

جَبِیں اَفسُردہ اَفسُردہ قدم لَغْزِیْدہ لَغْزِیْدہ

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ذکرِ مدینہ عاشِقانِ رسول کے لئے باعِثِ راحتِ قلب و سینہ ہے۔ عُشّاقِ مدینہ اِس کی فُرقَت میں تڑپتے اورزیارت کے بے حد مشتاق رہتے ہیں۔دنیا کی جتنی زبانوں میں جس قدر قصیدے مدینۃُالمنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے ہِجروفِراق اور اس کے دیدار کی تمنّا میں پڑھے گئے یا پڑھے جاتے ہیں اُتنے دنیا کے کسی اورشہر یا خِطّے کے لئے نہیں پڑھے گئے اورنہیں پڑھے جاتے ، جسے ایک باربھی مدینے کا دیدار ہوجاتاہے وہ اپنے آپ کو بَخت بیدارسمجھتا اورمدینے میں گزرے ہوئے حَسین لمحات کو ہمیشہ کیلئے یاد گار قرار دیتا ہے۔ کسی عاشقِ رسول نے کیا خوب کہا ہے! ؎

وُہی ساعَتیں تھیں سُرور کی، وُہی دن تھے حاصلِ زندَگی

بَحُضورِ شافِعِ اُمَّتاں مِری جِن دنوں طَلَبی رہی

(عاشقانِ رسول کی 130 حکایات مع مکہ مدینہ کی زیارتیں، ص۲۶۳)

مدینۂ منورہ زَادَہَااللہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْمًاکے آداب

(مدینۂ منورہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں داخل ہونے والے کو چاہے کہ) پروقار وپرسکون حالت میں مدینۂ منورہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں داخل ہو، شریعت کے حکم کے مطابق اس کا مشاہدہ کرے، آنکھیں بلند کرتے ہوئے اس پرنظرڈالے،پھراس حالت میں مسجد ومنبرِرسول عَلٰی صَاحِبِہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالَّسَلَام کے پاس آئے گویا آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی کیفیتِ نماز و خطبہ کوملاحظہ کررہاہے،اور روضۂ رسول عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالَّسَلَام پر اس حالت میں حاضر ہوگویا آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ انور کا دیدار کر رہا ہے۔ جب آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضرہوتوآوازپست رکھتے ہوئے اس طرح گفتگو کرے گویا آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محفل کاآنکھوں سے مشاہدہ کر رہاہے، پہلے آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں اورپھرآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دونوں اصحاب (حضرتِ سیِّدُنا ابوبکرصدیقِ اکبر وحضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)کی بارگاہ میں سلام پیش کرتے ہوئے ان دونوں کی سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ اورسرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ان کے ساتھ محبت کا مشاہدہ کرے،اور حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نگاہ میں ان دونوں کی مقبولیت وعزت کومد ِ نظر رکھے،ان دونوں کا سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ڈروخوف اوردونوں کی نگاہوں میں پیارے مصطفیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فضیلت ومقبولیت کودیکھے اورجب روضۂ انور سے پلٹے تواس کی طرف پیٹھ نہ کرے۔(آدابِ دین، ص۴۱)

Share

Comments