حاجیوں کے لئے کار آمد 16مدنی پھول

حاجیوں کے لئے کار آمد 16مدنی پھول

[1]: اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رِضا کے طلبگار پیارے پیارے حاجیو! آپ کو سفرِ حج وزیارتِ مدینہ بَہُت بَہُت مبارَک ہو ۔ ضَروریاتِ سفر کا روانگی سے تین چار دن پہلے ہی اِنتِظام کرلیجئے، نیز کسی تجرِبہ کار حاجی سے مشورہ بھی فرمالیجئے۔

[2]: اپنے وطن سے پھل یا پکے ہوئے کھانے کے ڈِبّے، مٹھائی وغیرہ غذائی اشیاء ساتھ لے جانے کی حاجیوں کو گورنمنٹ کی طرف سے مُمانَعَت ہے۔

[3]:مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکی رِہائش گاہ سے مسجدُ الحرام پیدل جانا ہو گا اس میں اور طواف و سعی میں سب ملا کر تقریباً 7کلومیٹر بنتے ہیں، نیز مِنٰی ، عَرَفات اور مُزدَلِفہ میں بھی کافی چلنا ہوگا،لہٰذا حج کے بَہُت دن پہلے سے روازنہ پون گھنٹہ پیدل چلنے کی ترکیب رکھئے (اس کی مستقل عادت بنا لی جائے تو صحّت کیلئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ بے حد مفید ہے) ورنہ ایک دم سے بَہُت زیادہ پیدل چلنے کے سبب حج میں آپ آزمائش میں پڑ سکتے ہیں!۔

[4]:کم کھانے کی عادت ڈالئے، فائدہ نہ ہو تو کہنا ! خُصُوصاً 5ایّامِ حج میں ہلکی پُھلکی غذا پر قَناعت کیجئے تا کہ بار بار استنجا کی’’ حاجت ‘‘ نہ ہو، خصوصاً مِنٰی مُزدَلِفہ اور عرفات کے استنجا خانوں پر لمبی لمبی قِطاریں لگتی ہیں!۔

[5]: اسلامی بہنیں کانچ کی چوڑیاں پہن کر طواف نہ کریں،بھیڑ میں ٹوٹنے سے خود اپنے اوردوسرے کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہے۔

[6]:اسلامی بہنیں اُونچی ایڑی کی چپلَّیں نہ پہنیں کہ راستے میں پیدل چلنے میں پریشانی ہو گی۔

[7]:حَرَمین طیبین کی رِہائش گاہوں کے واش روم میں ’’انگلش کموڈ‘‘ ہوتے ہیں ، وطن سے ان کا استِعمال سیکھ لیجئے ورنہ کپڑے پاک رکھنا نہایت دُشوار ہوگا۔

[8]:کسی کا دیاہوا ’’پیکٹ‘‘ کھول کر چیک کئے بِغیر ہرگز ساتھ مت لیجئے اگر کوئی ممنوعہ چیز نکل آئی تومَطار (AIRPORT) پر مصیبت میں پڑ سکتے ہیں۔

[9]:ہوائی جہاز میں اپنی ضَرورت کی اَدوِیات مَع ڈاکٹری سَنَداپنے گلے کے بیگ میں رکھئے ۔ تاکہ ایمبر جنسی میں آسانی رہے۔

[10]: زَبان اور آنکھوں کا قفلِ مدینہ لگایئے، اگر بِلاضَرورت بولتے رہنے کی عادت ہوئی تو غیبتوں ، تہمتوں اور دل آزاریوں وغیرہ گناہوں سے بچنا دشوار رہے گا،اِسی طرح آنکھوں کی حفاظت اوراکثر نگاہیں نیچی رکھنے کی ترکیب نہ ہوئی تو بد نِگاہی سے محفوظ رہنا نہایت مشکل ہو گا۔ حَرَم میں ایک نیکی لاکھ نیکی اور ایک گناہ لاکھ گُنا ہے۔ حَرَم سے مُراد صِرف مسجدُ الحرام نہیں تمام حُدُودِ حَرَم ہے۔

[11]: نَماز میں اکثر محرِم کے سینے یا پیٹ کا کچھ حصّہ کُھل جاتا ہے اس میں کسی قسم کی کراہت نہیں کیونکہ اِحرام میں یہ خلافِ مُعتاد(یعنی خلافِ عادت) نہیں اوراِس کا خیال رکھنابھی بَہُت دشوار ہے۔

[12]: کفن کو آبِ زم زم میں بھگو کر لانا اچّھا ہے کہ اِس طرح مکے مدینے کی ہوائیں بھی اِسے چوم لیں گی۔ نِچوڑنے میں یہ احتیاط کرنی مُناسِب ہے کہ اس مقدّس پانی کا ایک قطرہ بھی گر کر نالی وغیرہ میں نہ جائے ، کسی پودے وغیرہ میں ڈا ل دینا چاہئے۔ (آبِ زم زم شریف اپنے وطن میں بھی چھڑ ک سکتے ہیں)۔

[13]: طواف و سَعی کرتے ہوئے بعض اوقات حج کی کتابوں کے اَوراق گرے پڑے نظر آتے ہیں،ممکنہ صورت میں اُن کو اُٹھا لیجئے مگر طواف میں کعبہ شریف کو پیٹھ یا سینہ نہ ہو اِس کا خیال رکھئے۔البتّہ کسی کی گِری پڑی رقم یا بَٹوا وغیرہ نہ اُٹھایئے (چند برس پہلے ایک پاکستانی حاجی نے دورانِ طواف ہمدردی میں کسی کی گری ہوئی رقم اٹھائی،رقم والے کو غلط فہمی ہوئی اور اُس نے پولیس کے حوالے کیا اور بے چارہ عرصے کیلئے جیل میں ڈالدیا گیا!)۔

[14]:حجازِ مقدَّس میں ننگے پاؤں رہنا اچّھا ہے مگر گھر اور مسجِد کے حمّام اور راستے کی کیچڑ وغیرہ میںچپّل پہن لیجئے۔نیز گرد آلود اور میلے کُچیلے پائوں لیکر مسجدَینِ کریَمین بلکہ کسی مسجِد میں بھی داخِل نہ ہوں، اگر صفائی نہیں رکھ پائے تو بِغیرچپّل مت رہئے۔

[15]:مُستَعمَل(یعنی استِعمالی) چپّل پہن کر بیسن پر وُضو کرنے سے احتیاط کیجئے کہ اکثر نیچے پانی بکھرا ہوتا ہے اگر چپّل ناپاک ہوئے تو اندیشہ ہے کہ چھینٹے اُڑکر آپ کے لباس وغیرہ پر پڑیں۔(یہ ذِہن میں رہے کہ جب تک چپّل یا پانی یا کسی بھی چیز کے بارے میں یقینی طور پر نَجس یعنی ناپاک ہونے کا عِلْم نہ ہو وہ پاک ہے )۔

[16]:مِنٰی شریف کے استِنجا خانوں کے نل میں عام طور پر پانی کا بہاؤ کافی تیز ہوتا ہے، لہٰذابَہُت تھوڑا تھوڑا کھولئے تاکہ آپ چھینٹوں سے محفوظ رہ سکیں۔

Share